Sunday 13 November 2011

کرم کا درخت


کرم کا درخت
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قارون کو نصیحت فرمائی کہ اللہ تعالیٰ نے تجھ پر احسان کیا ہے ، تو بھی اسی طرح احسان کر ۔ مگر اس نے نہ سنا۔
 اے انسان تو نے تو اس کو سن لیا ہے۔ اس کے انجام کو بھی سن لے۔ جس نے روپے پیسے سے بھلائی جمع نہ کی اس نے روپے پیسے اور دنیا کے لئے زندگی گزاری۔
یاد رکھ قول ہے کہ سخاوت کر اور احسان نہ جتا۔
 یادرہے کہ کرم کا درخت جہاں اُگ آتا ہے تو اس کی شاخین آسمان کی طرف جاتی ہے۔ اگر تو اس کے پھل کھانے کی خواہش کرتا ہے تو احسان جتا کر اس درخت کی جڑ نہ کاٹ اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کر کہ تجھے اس نے بھلائی کی توفیق دی ہے۔ اس نے تجھے اپنے فضل وکرم سے نوازا ہے۔ بادشاہ کی خدمت میں ہے تو اس کی خدمت کر یہ اس کا احسان سمجھ کہ تجھے اس نے خدمت میں لگا رکھا ہے۔
درس حیات:
1۔زکوۃ بقیہ مال کو حلال کرتی ہے۔
2۔صدقہ، خیرات اور زکوۃ دے کر لوگوں پر احسان نہ جتا۔
3۔اللہ تعالیٰ کی رضا پر مال خرچ کرنے سے اخروی زندگی سنور جاتی ہے۔
(حکایات سعدی صفحہ282)
fa� J : A XZ; �O9 leeq"; mso-bidi-language:ER'>3۔بدنی عبادت میں مالی خرچ نہیں ہوتا اس لئے کنجوس اسے پسند کرتے ہیں۔
4۔کنجوس طبع کے لئے روپیہ پیسہ خرچ کرنا اتنا گراں ہے جتنا کسی گدھے کا دلدل میں پھنس کر نکلنے کی کوشش کرنا ہے۔(حکایات سعدی صفحہ240)
ےR � � � XZ; �O9 ہے۔(خطبات فقیرجلد14صفحہ168)

No comments:

Post a Comment