Tuesday 25 October 2011

سخاوت


سخاوت
دوشخص مر گئے اور حسرت کے ساتھ گئے۔ ایک وہ جس کے پاس مال تھا لیکن اس میں سے نہ کھایا،  دوسرا وہ جو علم رکھتا تھا لیکن عمل نہ کیا۔   فاضل، بخیل کے عیب گنوانے میں ہر کسی کو مصروف دیکھتا ہے۔ اگر کوئی سخی دو سو عیب بھی رکھتا ہو تو اس کی سخاوت کے ہوتھوں لوگ اس کے عیبوں پر پردہ ڈالتے ہیں۔
درس حیات:
1۔دنیا میں رہتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا دیا ہوا مال خود بھی کھاو اور اوروں کو بھی کھلاو۔
2۔سخاوت کرو اس سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور بندوں کے دلوں سے دعائیں ملتی ہیں۔
3۔جو روز محشر اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا متمنی ہو وہ سخاوت کو شعار بنائے۔
(حکایات سعدی صفحہ341)
N � h i XZ; �O9 font-family:"Alvi Nastaleeq"; mso-bidi-language:ER'>1۔زکوۃ بقیہ مال کو حلال کرتی ہے۔
2۔صدقہ، خیرات اور زکوۃ دے کر لوگوں پر احسان نہ جتا۔
3۔اللہ تعالیٰ کی رضا پر مال خرچ کرنے سے اخروی زندگی سنور جاتی ہے۔
(حکایات سعدی صفحہ282)

Tuesday 18 October 2011

بخل بری عادت ہے:


بخل بری عادت ہے:
سونا کان سے کان کنی کے کام کرکے نکلتا ہے۔ اور بخیل کے ہاتھ سے بخل جان کنی کے بعد نکلتا ہے۔
کمینے کھاتے نہیں ہیں بلکہ اسے جوڑ کے رکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کھانے کی تمنا کرنا کھانے سے بہتر ہے۔ دشمنوں کی خواہش کے مطابق تو ایک دن دیکھ لے گا کہ مال وزر یہاں رہ گیا ہے اور یہ ناچیز بے چارہ ہو کر مر گیا ہے۔
(حکایات سعدی صفحہ231)

Tuesday 11 October 2011

لینے والا مزاج :


آج پوری دنیا میں آپ گھوم کر دیکھ لیں آج لوگوں کا لینے کا مزاج بنا ہوا ہے۔ ہر بندہ لینا چاہتا ہے، ہر کسی سے لینا چاہتا ہے۔ لینے کا مزاج ، جھوٹ ۔۔۔۔۔لینے کے لئے دلیل، سود۔۔۔۔لینے کی دلیل، دھوکہ۔۔۔۔لینے کی دلیل، خیانت۔۔۔۔لینے کی دلیل، غبن۔۔۔۔لینے کی دلیل، چوری۔۔۔۔لینے کی دلیل، ڈکیتی۔۔۔۔لینے کی دلیل، ناپ تول میں کمی بیشی۔۔۔۔لینے کی دلیل۔  تو یوں لگتا ہے کہ عمومی مزاج ہی لینے کا بن گیا ہے۔
دینے والا مزاج:
اور شریعت کو کہ وہ مومن کو کہتی ہے کہ تم دینے کا مزاج بناو۔ یااللہ دینے کا مزاج ؟ کہا ہاں تم مومن ہو لینے کا مزاج نہیں رکھنا دینے کا مزاج رکھنا ہے۔ کیسے دیں؟ فرمایا : زکوۃ دو تمہارے مال میں غریبوں کا حق ہے۔  و فی اموالھم حق معلوم للسائل والمحروم(معارج24-25)
اور جن کے مالوں میں حصہ مقرر ہے، سوالی اور غیر سوالی کے لئے۔
زکوۃ دو اچھا اللہ زکوۃ دے دی۔ فرمایا کھیتی کرتے ہو عشر ادا کرو۔ اچھا عشر بھی ادا کردیا فرمایا : اللہ کے راستے میں نفلی صدقات بھی دو۔ صدقہ بھی کرو۔ اچھا اللہ ہم نے یہ صدقہ بھی کر لیا۔ فرمایا : ایک دوسرے کو ہدیہ بھی دو۔(خطبات فقیرجلد14صفحہ188)
پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں نے دیکھا کہ ایک آدمی جہنم کے کنارے تک پہنچا ہوا ہے اور آگ کی لپٹیں اٹھ رہی ہیں اور اس کے چہرے تک آرہی ہیں اور چہرہ جھلس رہا ہے مگر میں نے دیکھا کہ اس کے صدقے اور خیرات نے اس کے اور جہنم کے درمیان آڑ بن کر اس کو جہنم سے بچا لیا۔ تو اللہ کے راستے میں دینا ، دین کے کاموں میں خرچ کرنا چاہئے۔ ضڑوری تو نہیں ہوتا کہ ہر بندہ لاکھوں لگائے، کئی دفعہ ایک روپیہ جو اللہ کے راستے میں خرچ کیا بندے کے لئے جنت میں جانے کا سبب بن جایا کرتا ہے تو تھوڑا صحیح مگر اللہ کے نام پر انسان دے یہ صدقہ خیرات قیامت کے دن جہنم سے بچنے کا ذریعہ ہے۔(خطبات فقیرجلد14صفحہ168)